اگر کوئی کھلاڑی انجری کا شکار ہو جائے تو اُس کی جگہ بابر کو رپلیسمنٹ کے طور پر رکھا جائے گا
جب سے پاکستان ٹیم کا اسکواڈ اناؤنس ہوا ہے اُس دن سے ایک ہی بات کی جا رہی ہے کہ اگر کوئی کھلاڑی انجری کا شکار ہو جائے تو اُس کی جگہ بابر کو رپلیسمنٹ کے طور پر رکھا جائے گا۔ یا پھر اسکواڈ اناؤنسمنٹ سے پہلے یہ کہا جا رہا تھا کہ اگر فخر انجری سے ریکور نہ کر سکا تو تب بابر کو ٹیم میں شامل کیا جائے گا ورنہ نہیں۔
اب ذرا غور کریں تو یہ کتنا بڑا المیہ ہے کہ پاکستان کرکٹ کی تاریخ کے سب سے بہترین بیٹر، بلکہ دنیا کے بہترین بیٹر کو صرف اس بنیاد پر رکھا جائے کہ کوئی دوسرا کھلاڑی فٹ نہ ہو تو وہ "رپلیسمنٹ" کے طور پر کھیل سکے۔ یہ سوچ رکھنے والوں کو واقعی شرم آنی چاہیے۔ بابر جیسے کھلاڑی کی جگہ تو اسکواڈ میں آٹومیٹک بنتی ہے، نہ کہ کسی اور کی انجری کا انتظار کیا جائے۔
بابر نے دنیا کے بڑے بڑے ریکارڈز توڑے، بیٹنگ میں اپنی کلاس اور ٹیکنیک کی وجہ سے دنیا بھر کے کوچنگ سینٹرز میں اُس کے اسٹروکس دکھائے جا رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ باقی کھلاڑیوں کی تکنیک کیوں نہیں پڑھائی جاتی؟ کیوں صرف بابر کی بیٹنگ کو بطور مثال لیا جاتا ہے؟ وجہ صاف ہے کہ وہ اپنی نسل کا سب سے مکمل بیٹر ہے۔ یہاں تک کہ بھارت اور باقی ملکوں کے کھلاڑی بھی اُس کی مثال دیتے ہیں۔ اب سوچنے کی بات ہے کہ جب جاوید میانداد، سعید انور، یوسف، یونس، انضمام اور عمران خان جیسے بڑے لیجنڈز بابر کی تعریف کرتے آئے ہیں تو پھر آج کے "ایکس ایوریج کرکٹرز" کے پروپیگنڈے پر یقین کرنا کہاں کی عقلمندی ہے؟
یہ حقیقت ہے کہ ماضی میں جو کھلاڑی اپنے دور میں کوئی بڑا کارنامہ انجام نہ دے سکے، آج وہی لوگ میڈیا پر آکر بابر کے خلاف بول رہے ہیں تاکہ عوام کو بیوقوف بنایا جائے۔ وہ بابر سے حسد کرتے ہیں، کیونکہ اُس نے وہ سب کچھ کر دکھایا جو وہ اپنے دور میں نہ کر سکے۔ بابر نے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کیا، انڈیا کی "کرکٹ بادشاہت" کو چیلنج کیا، اور انڈیا کو پہلی مرتبہ ورلڈ کپ میں شکست دے کر تاریخ رقم کی۔ یہ سب کچھ ایک ایسے کھلاڑی نے کیا جسے آج اسکواڈ سے باہر رکھنے کے بہانے تلاش کیے جا رہے ہیں۔
اصل میں یہ ایک "مکمل منصوبہ بندی" ہے۔ بابر کو پہلے کپتانی سے ہٹایا گیا، اُس پر ہر طرح کا دباؤ ڈالا گیا، پروپیگنڈہ کیا گیا، میڈیا کو خریدا گیا، سابق کھلاڑیوں کو استعمال کیا گیا، حتیٰ کہ موجودہ ٹیم کے لڑکوں سے بھی زبردستی بابر کے خلاف بیانات دلوائے گئے۔ مقصد صرف یہ تھا کہ بابر کو ٹیم سے باہر نکال دیا جائے۔ اور افسوس یہ ہے کہ کچھ لوگ خود اُس پروپیگنڈے کا حصہ بن گئے اور اپنے ہی اسٹار کے خلاف کھڑے ہوگئے۔
اب جب اسکواڈ میں 17 کھلاڑی شامل کیے گئے ہیں تو کیا واقعی اُن سب کا معیار بابر سے بلند ہے؟ حقیقت تو یہ ہے کہ بابر کی ایوریج اور اسٹرائیک ریٹ اُن میں سے زیادہ تر کھلاڑیوں سے بہتر ہے۔ صرف چند کھلاڑی ایسے ہیں جن کا اسٹرائیک ریٹ زیادہ ہے لیکن اُن کی ایوریج کہیں پیچھے ہے۔ پھر بھی بابر کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، صرف ضد اور ذاتی رنجش کی بنیاد پر۔
یاد رکھیں، دنیا کی کوئی بڑی ٹیم اپنے "بیسٹ بیٹر" کو یوں باہر نہیں بٹھاتی۔ لیکن پاکستان میں کرکٹ کو ذاتی ایجنڈوں اور انا کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے۔ جب بابر نے کہا کہ ہر پچ پر حالات کے حساب سے بیٹنگ کرنی چاہیے تو اُس پر تنقید کی گئی، لیکن جب حسن نواز یا دوسرے یہی بات کرتے ہیں تو سب مان لیتے ہیں۔ جب بابر کے دور میں بولرز میچ ہرواتے تھے تو کوئی سوال نہیں اٹھاتا تھا، لیکن بابر سے کہا جاتا تھا کہ ہر میچ جیت کر دکھاؤ۔ اب جب وہ کپتان نہیں تو یکایک سب کو بولنگ پچز اور کنڈیشنز کا علم ہونے لگ گیا ہے۔
اصل حقیقت یہ ہے کہ بابر کو جان بوجھ کر ذہنی طور پر توڑا گیا تاکہ وہ کھیل سے دل برداشتہ ہو جائے۔ کیونکہ یہ سب جانتے ہیں کہ اگر بابر کو ٹی20 میں کھلنے دیا گیا تو وہ ایسے ریکارڈز اپنے نام کرے گا جو پھر آنے والی نسلوں کے لیے توڑنا مشکل ہو جائے گا، بالکل ویسے ہی جیسے سچن اور ویرات کے ون ڈے کے ریکارڈز آج ناقابلِ شکست لگتے ہیں۔
بابر کو صرف 30 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ کے مشورے دیے جا رہے ہیں، جبکہ ویرات کوہلی 36 سال کی عمر تک کھیل کر دنیا کے عظیم کھلاڑیوں میں شامل ہوا۔ اگر بابر کو بھی ٹیم اور بورڈ کی سپورٹ ملی ہوتی، تو وہ پاکستان کے لیے مزید ورلڈ کپ جتوا سکتا تھا۔ لیکن یہاں الٹا اُس کے خلاف محاذ بنادیا گیا تاکہ اُس کی کامیابیاں رُک جائیں۔
ایسے ماحول میں بابر کے لیے بہتر یہی ہے کہ اگر اُسے مزید ٹارچر کیا جاتا ہے، اُس پر جان بوجھ کر میچز ہارنے کے دباؤ ڈالے جاتے ہیں، اور بار بار رپلیسمنٹ کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، تو وہ خود ہی فیصلہ کرے اور ریٹائر ہو کر لیگز کھیلے۔ وہاں دنیا اُس کی بیٹنگ سے لطف اندوز ہوگی اور وہ بغیر کسی سازش کے کرکٹ کھیل سکے گا۔ کیونکہ عزت اور محبت اللہ دیتا ہے، کوئی انسان نہیں چھین سکتا۔ بابر پر اللہ کا خاص کرم ہے، اسی لیے آج بھی دنیا اُسے "ورلڈ کلاس بیٹر" مانتی ہے۔
اگر یہ سلسلہ نہ رُکا تو پاکستان کی ٹیم ویسٹ انڈیز سے بھی بدتر حالت کو پہنچ سکتی ہے۔ صرف ٹی20 پر فوکس کرنے اور اوسط کھلاڑیوں سے ٹیم بھرنے کا انجام یہی ہوگا۔ اور تب سب کو یاد آئے گا کہ بابر کو کس طرح سازش کے تحت ٹیم سے باہر کیا گیا تھا۔ مگر اُس وقت تک بہت دیر ہو چکی ہوگی۔
بابر اس وقت بھی دنیا کے بہترین بیٹسمینز میں شمار ہوتا ہے، اور یہی بات اُس کے مخالفین برداشت نہیں کر پا رہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بابر کا نام پاکستان کے لیے ایک فخر ہے، اور اگر اُسے مزید کھیلنے دیا جائے تو وہ پاکستان کو ایک بار پھر دنیا کی ٹاپ ٹیمز میں شامل کر سکتا ہے۔ لیکن اگر یہی سازشیں چلتی رہیں تو نقصان پاکستان کرکٹ کو ہوگا، بابر کو نہیں۔